مشہور تحاریر

یہ بلاگ تلاش کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Navigation

بریکنگ نیوز

رمضان المبارک۔۔۔ تاریخ اسلام کے آئینے میں۔۔قسط نمبر3



تحریر: علامہ غلام مصطفیٰ

قسط نمبر3:استقبال رمضان 


 آخری رات کی شان:

 حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا:میری امت کی مغفرت رمضان کی آخری رات میں ہوتی ہے، عرض کیا گیا یا رسول اللہﷺ ! کیا وہ شب قدر ہے، فرمایا نہیں ، لیکن مزدور کو اس وقت مزدوری ملتی ہے جب وہ اپنا کام ختم کر لیتا ہے ۔ (مسنداحمد)

 رمضان کا فلسفہ:

حضرات گرامی رمضان المبارک کی فرضیت کے پیچھے اسلام کافلسفہ حیات کارفرما ہے  روزے کیوں فرض ہوئے آیئے اس کا جائزہ لیں ۔

روزے اس لئے فرض ہوئے کہ الله تعالی اپنے بندوں کو مقام تقو یٰ پر فائز کرنا چاہتا ہے اور یہی مقام انسانیت کی معراج ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ترجمعہ :تا کہ تم پرہیز گار بن جاؤ۔

  ہم امت محمد یہ ہیں یا امت تمام امتوں کی سردار ہے اس لئے اس امت کو بھی وہ احکام تفو یض کئے گئے جن کی بدولت پہلی امتوں کو روحانی عروج نصیب ہوا تھا ان میں روزہ اہم رکن ہے جیسا کہ الله تعالی کا ارشاد ہے ۔ترجمعہ :تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے تم سے پہلوں پر فرض کئے گئے تھے۔

 اسلام کے نظام عبادت کے ہر رکن میں اجتماعیت کا عنصر پوشیدہ ہے نماز کو لیجئے، حج کو لیجئے ،کیسی اجتماعیت، کیسی مساوات ،کیسی یگانگت ہے، روزہ بھی ان ثمرات سے لبریز ہے کہ سب دنیا کے مسلمان ایک مہینے میں، ایک خدائی رضا اور رسولﷺ کی خوشنودی کیلئے دن بھر بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہیں ، یہ اجتماعیت مساوات ، یگانگت کے فروغ کا حسین ذریعہ ہے۔

  روزہ سے تزکیہ قلب، تصفہ نفس اور زندگی کانظم و ضبط اور نگاہ کی طہارت مقصود ہے۔ 

 روزہ مسلمان کے اندر عشق حقیقی کا جذبہ بیدار کرتا ہے کہ بندہ اپنے مولا کے لئے اپنی ہر آرزو قربان کر دیتا ہے عاشق کا اپنا کوئی پروگرام نہیں ہوتا، وہ تو محبوب کے اشارے کا منتظر رہتا، وہ کہتا ہے کھانا چھوڑ دے، پینا چھوڑ دے، وطن چھوڑ دے، خاندان چھوڑ دے بلکہ اپنے آپ کو چھوڑ دے، وہ سب کچھ چھوڑ دیتا ہے سب کچھ چھوڑنے کا اجر کیا ہے ، جس کی خاطر سب کو چھوڑا ہے، وہ اسے اپنا لیتا ہے اور یہی محبت کا عروج ہے ایک روایت ایسے بھی ہے کہ الله فرماتا ہے ۔روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا ہوں، گویا روزہ وصل محبوب کا پیش خیمہ ہے۔

روزہ سے ہمدردی ، غمگساری پیدا ہوتی ہے در دل کی دولت نصیب ہوتی ہے، بندہ ، بندوں کے حقوق اوراپنے فرائض کا عرفان حاصل کرتا ہے اور انسانی معاشرے کی ہزاروں اقدار کی حرمت محفوظ ہو جاتی ہے۔

روزہ انسان کو اخلاق رذیلہ سے بچاتا ہے، یہ ڈھال ہے، ڈھال کا کام ہے بچانا، شیطان کا حملہ ہو یا نفس کا ، اس کے آگے ہر حملہ ناکام ہو جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: جس نے جھوٹی بات نہ چھوڑی اور اس پر عمل نہ چھوڑا تو اللہ کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ کھانا پینا چھوڑے، گویا روزہ کا تقاضا ہے کہ آدی برے کاموں سے عملی تو بہ کرے نیز حد یث پاک ہے کچھ روزہ دار ہیں جن کو روزہ سوائے بھوک اور پیاس کے کچھ بھی نہیں دیتا، اس حدیث سے بھی انسان کو روزے کے مقاصد کا بخوبی علم حاصل ہو جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے پیارے رسول ﷺ اس سے کیا چاہتے ہیں ۔

 تمام حکماء اور اطباء اس پر متفق ہیں کہ کم کھانا انسانی صحت کے لئے بہت اہم ہے، بسیار خوری انسان کو موذی امراض میں مبتلا کردیتی ہے روزہ انسان کو صحت و تندرستی کی دولتیں عطا کرنے آتا ہے۔

روز وصبروحلم کی تعلیم دیتا ہے، انسان کے غصے کو ختم کر کے اسے برداشت فروتنی ، انکساری اور منکسر المزاجی کی صفات سے مزین کرتا ہے روزہ رکھنے والا دوسروں سے ممتاز ہونا چاہئے۔

اسلام کا یہ خصوصی وصف ہے کہ وہ ایک حکم کا نعم البدل بھی بیان کرتا ہے ۔ مثلا جس آدمی کے پاس طاقت و استطاعت نہ ہو اس پر حج فرض نہیں تو کیا وہ کبھی حج کے ثواب سے مالا مال نہیں ہوسکتا، یہمحرومی اسلام کے دامن سے وابستہ نہیں فرمایا وہ نظر محبت سے ماں کے چہرے کو دیکھ لے اسے "حج مبرورـ"ـ کا ثواب مل جائے گا، اسی طرح جس نوجوان کے پاس نکاح کی استطاعت نہیں ، اس کے لئے روز نعم البدل ہے جواسے شہوانی طوفانوں نفسانی آندھیوں اور شیطانی حملوں سے محفوظ رکھے گا۔

 اسلام میں رنگ ونسل ، زبان و لباس کے بتوں کی کوئی گنجائش نہیں ، سب انسان آدم سے بنے اور آدم مٹی سے بنے ، سب کا خون ایک ہے، خون کا رنگ ایک ہے۔ ٰلہٰذایہ نسلی تعصبات اور ذاتی روا جات اسلام کی روح کے سراسرخلاف ہیں اسلام تو پرہیز گار کو مقام بلند پر فائز کرتا ہے فرمایا ۔ترجمہ:اس فرمان کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ جو" کمیــ ـ" نمازی ہے اور وہ گاؤں کے بے نماز چودھری سے افضل ہے، روزہ سب امتیازات کو ختم کر دیتا ہے۔ خلوص اور للہیت کے ولولے پروان چڑھاتا ہے ۔

Share
Banner

Faisal Aslam

Post A Comment:

0 comments: