ایسے مرد یا عورت جو مسلمان ، عاقل، بالغ ہوں اور ان کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی ہو یا اس کے مساوی روپیہ یا کچھ سونا ہواور کچھ چاندی ہو اور دونوں کو ملا کر چاندی کا نصاب (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت ) ہوجائے یا کچھ سونا اور کچھ روپیہ ہو اور دونوں کو ملا کر چاندی کا نصاب بن جائے یا کچھ چاندی ہو اور کچھ روپے ہو اور دونوں کو ملاکر چاندی کا نصاب بن جائے اور یہ تمام (سونا، چاندی، روپیہ )حاجت اصلیہ یعنی اس کی ضرورت سے فارغ ہوں اور اس پر چاند کی تاریخ کے اعتبار سے ایک سال گزر جائے تو ایسے مرد یا عورت پر زکوۃ دینافرض ہے۔
زکوٰۃ کس حساب سے دی جائے؟
کل مال کا تخمینہ لگا کر اس پر ڈھائی فیصد (2.5%) کے حساب سے زکوٰۃ دی جائے یعنی ایک لاکھ روپے یا اس کی مالیت پر ڈھائی ہزار روپے زکوٰۃ دی جائے۔ نیت: زکوٰۃ دیتے وقت نیت (دل کا ارادہ ) شرط ہے لیکن جسے زکوٰۃ دی جارہی ہے اس کو یہ کہنا ضروری نہیں کہ یہ ز کوٰۃ ہے بلکہ اسے تحفہ نذرانہ یا ہد یہ کہ کربھی دی جاسکتی ہے اور دل میں زکوٰۃ کی نیت کر لی جائے بلکہ اگر کوئی شخص سخت ضرورت مند ہے زکوٰۃ کا مستحق بھی ہے لیکن وہ زکوٰۃ لینا نہیں چاہتا اور اسے زکوٰۃ کہہ کر دیں تو وہ نہیں لے گا تو اسے ادھار اور قرض کہہ کر دے دی جائے اور نیت زکوٰۃ کی ہوتو زکوٰۃ ادا ہوجائے گی۔


Post A Comment:
0 comments: