وزیراعظم عمران خا ن نے جمعرات کو پی ٹی وی اور ریڈیو پر قوم سے اپنے براہ راست خطاب میں کہاہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دینگے بلکہ ملک وقوم کے خلا ف ہونے والی ساز ش کا ڈٹ کرمقابلہ کرینگے ، اتوار کوقوم سے غدار ی ہونے جارہی ہے لیکن قوم ان لوگوں اور ان کے پیچھے لوگوں کونہ بھولے گی اورنہ معاف کرے گی ، 3اپریل کو ملک و قوم کی قسمت کا فیصلہ ہونے جارہاہے ،مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے ،آخری گیند تک لڑوں گا اور کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا ،میرے خلاف تحریک عدم اعتماد کا جوبھی نتیجہ آیا تو مزید تگڑا ہو کر سامنے آئوں گا، ہم نے امریکہ کی دہشتگردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں ساتھ دیکراپنے لوگ مروائے اور کسی نے ہمار اشکریہ بھی ادانہیں کیا، میں کسی ملک کے خلاف نہیں تاہم ہماری خارجہ پالیسی آزا دہے ، میرے پاس دولت ، شہرت سمیت سب کچھ ہے تاہم میں ملک کو قائد اعظم اور علامہ اقبال کے خوا ب کے مطابق حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لئے سیاست میں آیا،خودداری ایک آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے،، لا الہ الا اللہ انسان کو دنیاوی غلامیوں سے نجات دلاتا ہے، پیسے کی پوجا کرنا سب سے زیادہ شرمناک عمل ہے ، میرا اصول ہے کہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا اور نہ ہی اس قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا۔میرا اصول ہے کہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا اور نہ ہی اس قوم کو کسی کے سامنے جھکنے دوں گا۔
ہمیں جب حکومت ملی تو ہم نے فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہو گی جس کا مقصد یہ نہیں کہ پر امریکہ سمیت کسی ملک کے خلاف ہو گی بلکہ یہ پاکستان کے عوام کے مفاد کیلئے ہو گی۔ ایک اجلاس میں مجھے بریفنگ دی گئی کہ اگر ہم نے امریکہ کا ساتھ نہ دیا تو وہ ہمیں خونخوار بھیڑیئے کی طرح کھا جائے گاوزیراعظم نے کہا کہ 7مارچ کو ایک ملک کی طرف سے پیغام آیا جو دھمکی آمیز تھا لیکن ایک آزاد ملک کو اس طرح کا پیغام غلط ہے، اس خط سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان میں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے انہیں پہلے پتہ تھا اور ہمارے اندر کے لوگ باہر کے لوگوں سے رابطے میں تھے۔ وزیراعظم نے اس خط میں کہا کہ اگر عمران خان چلا جاتا ہے تو ملک کو فائدہ ہو گا اور اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو ملک کو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔ میر جعفر اور میر صادق نے سراج الدولہ اور سلطان ٹیپو کے خلاف انگریزوں کے ساتھ مل کر اپنی قوم کو غلام بنایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں آپ کے ساتھ کھڑا ہوں میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں کہ اتوار کو قوم سے بڑی غداری ہونے لگی ہے لیکن قوم ان لوگوں اور ان کے پیچھے ہاتھوں کو نہیں بھولے گی۔مجھے مقابلہ کرنا آتا ہے مجھے کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی پاکستانی سفیر سے ایک غیر ملکی اعلی عہدیدار کی باضابطہ بات چیت سے آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی نے غیر ملکی اہلکار کی جانب سے استعمال کی جانے والی زبان کو غیر سفارتی قرار دیا۔قومی سلامتی کمیٹی کے مطابق غیرملکی مراسلہ پاکستان کے اندورنی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف ہے اور پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ اجلاس میں پاکستان کو دھمکی دینے والے کو بھرپور جوابی ردعمل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مراسلے کے معاملے کو پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کے ان کیمرہ سیشن میں لایا جائے گا ۔اجلاس میں مراسلے کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں کسی بھی طرح کی مداخلت ناقابل برداشت قرار دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سفیر نے پیغام وزارت خارجہ کو ارسال کیا اور اس مراسلے پر جواب سفارتی آداب کو مد نظر رکھ کر دیا جائے گا۔ اجلاس میں کمیٹی شرکاء کو پاکستانی سفیر سے ایک غیر ملکی اعلیٰ عہدیدار کی باضابطہ بات چیت سے آگاہ بھی کیا گیا۔
وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن جماعتوں کا جمہوری اور آئینی حق ہے مگر کسی دوسرے ملک کے ہدایات پر ایسا اقدام انتہائی تشویشناک امر ہے اپوزیشن قائدین اور ان کے ہمنوا میڈیا چینل غیر ملکی مراسلے کو عمران خان کا جھوٹ قرار دے رہے تھے مگر قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس غیر ملکی مراسلہ کو پاکستان کے اندورنی معاملات میں کھلی مداخلت کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ سے عیاں ہو گیا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کے پس پردہ غیر ملکی قوتیں کارفرما ہیں ۔ اس لئے اپوزیشن جماعتوں کی وضاحتوں کو کوئی بھی محب وطن غیرت مند پاکستانی قبول اور تسلیم نہیں کر سکتا۔

Post A Comment:
0 comments: