مشہور تحاریر

یہ بلاگ تلاش کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Navigation

بریکنگ نیوز

اداریہ: سیاسی محاذ آرائی میں شدت کسی صور ت قوم و ملک کے مفاد میں نہیں




 پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ اللہ تعالی کا شکر ادا کرتا ہوں ، یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا کہ جھرلو کے پیداوار وزیر اعظم کو آئینی اور قانونی طریقے سے گھر بھیجا، ایک ہفتے سے ڈرامہ چل رہا ہے کہ کوئی خط آیا ہے۔ کہاں سے آیا ہے، میں نے نہ وہ خط دیکھا نہ مجھے وہ خط کسی نے دکھایا، میں سمجھتا ہوں کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔ میں کہتا ہوں کی اس خط پر پارلیمان کی سکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ دی جائے۔انہوں نے کہا اس خط پر پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی میں ان کیمرہ بریفنگ میں مسلح افواج کے سربراہان، خط لکھنے والے سفیر اور اراکین پارلیمنٹ موجود ہوں۔ اگر خط کے معاملے میں ذرہ برابر بھی سچائی ثابت ہوئی تو میں وزارت عظمی سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جائوں گا۔وزیراعظم شہباز شریف نے مراسلہ قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ اس خط میں کیا ہے۔ اگر پاکستان کی معیشت کو پروان چڑھانا ہے، جمہوریت اور ترقی کو آگے بڑھانا ہے تو ڈیڈ لاک نہیں ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، تقسیم نہیں، تفہیم سے کام لینا ہوگا، نہ کوئی غدار تھا ہے نہ کوئی غدار ہے، ہمیں احترام کے ساتھ قوم بننا ہوگا۔

 تبدیلی باتوں سے نہیں آتی، اگر باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو پاکستان کی معیشت کا اتنا برا حال نہیں ہوتا، ملک کی معیشت انتہائی گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے، باتوں سے تبدیلی آنی ہوتی تو ہم ایک ترقی یافتہ قوم بن چکے ہوتے۔انہوں نے کہا کہ میں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کی، انہوں نے ہماری پیشکش کو مسترد کیا، اگر ہماری بات مان لی جاتی تو پاکستان میں ترقی ہوتی اور اس کا کریڈٹ ان کو ملتا۔ اگر ملک کی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنا ہے تو محنت اور محنت کے سوا کوئی چارہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں انتہائی گھبیر صورتحال ہے، 60لاکھ لوگ بے روز گارہوچکے،کروڑوں لوگ خط غربت سے زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے، کھربوں روپے کے قرض لیے گئے لیکن ایک نیا منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، آج تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے، مہنگائی عروج پر ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے خود کو خادم پاکستان قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قوم ایک عظیم قوم بنے گی، دنیا میں بھکاریوں کو کون پوچھتا ہے، ہم نے زندہ رہنا ہے تو با وقار طریقے سے خودداری سے جینا ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔وزیر اعظم نے یکم اپریل 2022سے پینشنرز کے لیے پینشن میں 10فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں پاکستان کو خارجہ محاذ پر کئی ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو استوار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی لا زوال ہے جو قیامت تک جاری رہیں گے، سی پیک کو پاکستان اسپیڈ سے چلائیں گے، منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھائیں گے۔امریکا کے ساتھ تعلقات اتار چڑھا کا شکار رہے ہیں، امریکا سے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں، برطانیہ میں لاکھوں پاکستانی آباد ہیں، پاکستان کے برطانیہ کے ساتھ تاریخی تعلقات رہے ہیں، برطانیہ نے چاروں صوبوں میں تعلیم کے لیے فنڈز دیے، برطانیہ کے ساتھ تعلقات آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔شہباز شریف کے مخالف امیدوار پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قائد ایوان کے انتخاب کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے پارٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ۔ شہباز شریف 342ارکان پر مشتمل ایوان میں سے174ووٹ لیکر وزیر اعظم منتخب ہوئے،قائمقام سپیکر قاسم خان سوری نے قائد ایوان کے انتخاب کے عمل کے دوران ایوان کی صدارت سے انکار کرتے ہوئے پینل آف چیئر کے رکن سردار ایاز صادق کو ذمہ داری سونپی،جس کے بعد سردار ایاز صادق نے قائد ایوان کے انتخاب کا عمل مکمل کروایا۔ قائمقام سپیکرقاسم سوری نے کہا کہ میری رولنگ قومی مفاد میں تھی جس پر آج بھی قائم ہوں، قومی سلامتی کمیٹی  نے بیرونی سازش کی تائید کی ،وفاقی کابینہ نے مراسلے کو ڈی کلاسیفائی کرنے کا فیصلہ کیا ،مراسلہ میرے ہاتھ میں ہے اس میں پاکستان کو دھمکی دی گئی ہے ، آزاد خارجہ پالیسی عمران خان کا تصور تھا ،کیا ہم آزاد ملک نہیں ہیں؟

 کیا ہم غلام ہیں ؟ عمران کو کس بات کی سزا دی گئی؟ میں مراسلہ چیف جسٹس کو بھیج رہا ہوں ، میں محب وطن ہوں ، اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو میں معذرت خوا ہ ہوں ۔عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور میاں شہباز شریف کے نئے وزیر اعظم منتخب ہونے کے موقع پر پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی کا ایوان کی رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ ملک کے جمہوری نظام کیلئے نیک شگون ہر گز نہیں ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں جاری سیاسی محاذ آرائی میں مزید شدت آئے گی جو کہ کسی صور ت میں بھی قوم و ملک کے مفاد میں ہر گز نہیں ہے ۔پوری قوم نو منتخب وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت تمام سیاسی قائدین سے مطالبہ کر تی ہے کہ وہ ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کریں اور معاملات کو اس حد تک بگاڑنے سے گریز کریں کہ جن سے ملک میں انارکی پھیلے ۔

Share
Banner

Faisal Aslam

Post A Comment:

0 comments: