اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس (آج) بروز پیر کو دوپہر 2 بجے منعقد ہوگا جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا جائے گا ، نئے وزیراعظم کیلئے مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف اور پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی جمع کرادیئے ہیں، دونوں امیدواروں کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے ہیں،پی ٹی آئی کی جانب سے شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات اٹھائے گئے جن کو مسترد کردیا گیا۔نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ آج ہوگی،وزیر اعظم کے انتخاب کے لئے قومی اسمبلی ہال میں دونوں امیدواروں کی الگ الگ لابیاں ہوں گی، شاہ محمود قریشی کے حامی الگ اور شہباز شریف کے حامی الگ لابی میں جاکر ووٹ دیں گے،ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ان کی گنتی شروع کی جائے گی جس کے بعد نتیجے کا اعلان کیا جائے گا،کامیابی کے لیے ایوان کی مجموعی تعداد کی اکثریت یعنی 172ووٹ درکار ہوں گے، اگر مطلوبہ ووٹ کسی امیدوار کو نہ ملے تو ووٹنگ دوبارہ ہوگی اور پھر ایوان میں موجود ارکان کی اکثریت حاصل کرنے والا کامیاب قرار پائے گا، اس موقع پر نومنتخب وزیر اعظم ایوان میں اپنا پہلا خطاب بھی کریں گے جبکہ مد مقابل ناکام امیدوار بھی ایوان سے خطاب کر یں گے ۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزارت عظمیٰ کیلئے متحدہ اپوزیشن کے متفقہ امیدوار میاں شہباز شریف نے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کے خلاف مقدمات قانون کے مطابق دیکھے جائیں گے،ہم ملک میں نئے دور کا آغاز کریں گے، باہمی احترام کو فروغ دیں گے، قومی ہم آہنگی میری پہلی ترجیح ہے، نئی کابینہ کی تشکیل اپوزیشن رہنماوں کی مشاورت کے ساتھ ہوگی۔ دوران شہباز شریف نے کہا کہ آئین کے تحفظ کیلئے ساتھم دینے پر نواز شریف، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری، خالد مقبول صدیقی، خالد مگسی ، علی وزیر ، امیر حیدر ہوتی ،سول سوسائٹی ، میڈیا اور سیاسی کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں مگر مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر امن ممکن نہیں۔میڈیا نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات قانون کے مطابق دیکھے جائیں گے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزارت عظمی کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ، ٹوئٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا ہے کہ یوں تو پاکستان 1947میں ایک آزاد ریاست بنا مگر تبدیلی اقتدارکی ایک بیرونی سازش کے خلاف آزادی کی ازسرنو جدوجہد کا آج نقطہ آغاز ہے۔ ہمیشہ یہ کسی ملک کے عوام ہی ہوا کرتے ہیں جو اپنی خودمختاری اور جمہوریت کا تحفظ و دفاع کرتے ہیں۔
عمران خان کے زیر صدارت پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس بھی منعقد ہوا، جس میں بطور اپوزیشن حکمت عملی پر مشاورت، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر موثر کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ عوامی رابطہ مہم اور پرامن احتجاج سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر تحریک انصاف موثر اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، عوامی رابطہ مہم اور پر امن احتجاج سے متعلق بھی کور کمیٹی اجلاس میں مشاورت کی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا ہے 12اپریل کو پشاور میں جلسہ عام کا انعقاد کیا جائے گا جس میں عمران خان خطاب کر تے ہوئے اپنی عوامی رابطہ مہم کا آغاز کریں گے۔اجلاس میں کور کمیٹی نے پارٹی کی تنظیم سازی جلد مکمل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ہدایت کی ہے آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں کی تقسیم کے لئے پارلیمانی بورڈ کو بھی متحرک کیا جائے۔پاکستان تحریک انصاف کا پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے کیونکہ مضبوط اپوزیشن ہی ایک بہتر جمہوریت کی علامت ہوتی ہے ۔پی ٹی آئی کے زیادہ تر ارکان نے بھی اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کی تجویز کے مخالفت کر رہے ہیں ۔اگر پی ٹی آئی نے اسمبلیوں سے باہر آنے کا فیصلہ کیا تو اس سے نہ صرف جمہوریت بلکہ پی ٹی آئی کو بھی سیاسی نقصان ہو گا ۔ماضی میں بھی کئی جماعتوں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا مگر وہ بعد میں اپنے اس فیصلے پر پچھتاتی رہیںکہ غلطی ہو گئی ۔عمران خان کو بھی پاکستان کی سیاست کے ماضی اور حال کو پیش نظر رکھ کر ہی مستقبل کا اپنا ایسا لائحہ عمل مرتب کر نا چاہیے جس سے پی ٹی آئی اپنی روز بروز بڑھتی مقبولیت کو ووٹ میں تبدیل کر کے ایک بار پھر اقتدار میں آسکے ۔


Post A Comment:
0 comments: