پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی زیر صدارت منعقدہ پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میںپارلیمانی بورڈ کی تشکیل کی منظوری دی گئی۔ مرکزی پارلیمانی بورڈ ہی ٹکٹوں سے متعلق پالیسی تشکیل دے گا، پالیسی کی تشکیل کے بعد درخواستوں کی وصولی اور بینک ڈرافٹ سے متعلق پالیسی بنائی جائیگی۔ اجلاس میں عمران خان نے الیکشن کی تیاریاں تیز کرنے کی ہدایت کر دی ۔ عمران خان نے کہا ہے کہ جلد از جلد امیدواروں اور ٹکٹوں کی تقسیم سے متعلق پالیسی بنائی جائے، امیدواروں کی سکروٹنی سخت کی جائے گی، ماضی سے سبق سیکھ کر پارٹی کے ساتھ مخلص افراد کو ہی ٹکٹس دیں گے۔ تمام انرجی امیدواروں کے بہتر انتخاب پر صرف کی جائے، پارٹی کے پرانے ورکرز کو ٹکٹس دینے کو ترجیح دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مفاداتی اور ضمیر فروشوں کی میری پارٹی میں کوئی جگہ نہیں، ساڑھے تین برس میں غلطیوں سے بہت سیکھا، اب ان غلطیوں کو نہیں دہرایا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ مخلص اور قربانیاں دینے والے کارکنوں کو آگے لایا جائیگا، اتحادی حکومت میں ہمیشہ بلیک میل ہونا پڑتا ہے، آئندہ اپنے لوگوں کی اکثریت کیساتھ حکومت بنائیں گے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی قومی سلامتی کمیٹی سے متعلق وضاحت جاری کریں، کیا آرمی چیف نے نیشنل سکیورٹی کونسل اجلاس کے منٹس دیکھے اور دستخط کیے؟۔میاں شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی سفیر کو نکالنے پر کہا گیا کہ یورپی یونین ناراض ہو جائیگی، ہم تحریک عدم اعتماد اپنی ذات کیلئے نہیں لائے، معاشی تباہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی، اگر ہم نے غداری کی ہے تو ثبوت سامنے لائے جائیں، ہم نے جرم نہیں کیا تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیئے۔ صدر اور وزیراعظم نے آئین کی خلاف ورزی کی، یہ بات نہیں کہ ہم شفاف انتخابات نہیں چاہتے، جلد اور شفاف الیکشن ہماری ڈیمانڈ تھی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو توڑا اور پامال کیا گیا، ہم سب عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، تمام وکلا کی متفقہ رائے ہے کہ اسپیکر نے آئین کی خلاف ورزی کی۔ صدر نے اپنا ذہن استعمال کیے بغیر آدھے گھنٹے میں سمری منظور کرلی، انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ حل نہ ہوا تو ملک بنانا ری پبلک بن جائے گا، ڈپٹی اسپیکر اور حکومتی وزیر نے ہمیں غدار قرار دیا، عوام بیروزگاری کے کنویں میں ڈوب چکے ہیں، عدالت معاملے کے حل کیلئے ایک فورم بنا دے، نیشنل سکیورٹی کے نام پر جھوٹ بولا گیا۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف اسمبلی کی اکثریت عدم اعتماد کرچکی ہے، صدرمملکت اور عمران خان آئین پاکستان کی نفی کررہے ہیں ، اب آئین کا تقاضا ہے کہ آرمی چیف سیکیورٹی ادارے انہیں مزید بطور وزیراعظم ڈیل نہ کریں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سفیر کے کیبل اور سیکیورٹی کے دیگر معاملات پر عسکری قیادت اپوزیشن کو اعتماد میں لے، اب عمران خان سیکیورٹی بریفنگ کے قانونی مستحق نہیں۔پی ڈی ایم سربراہ نے عدالت عظمی سے استدعا کی ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے سفیر کے کیبل کے ڈرامے کی حقیقت واضح کرنے کیلئے DGISI کو بلاکر بریفنگ لے کہ حقیقت کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے۔ ایک ایک منٹ ملک کیلئے بھاری ثابت ہورہا ہے،اس ڈرامے کا ڈراپ سین فوراً ہوجانا چاہئے ۔وزیر اعظم کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے اور وزیر اعظم کی طرف سے قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعدتمام تر آ ئینی و قانونی معاملات کا سپریم کورٹ از خود نوٹس لیکر جائزہ لے رہی ہے اور تمام فریقین بھی سپریم کورٹ کے سامنے اپنا اپنا موقف پیش کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف دونوں متحارب سیاسی فریق اخباری بیان بازی سے سیاسی ماحول کو مزید پراگندہ کر رہے ہیں جبکہ قومی سلامتی کے ضامن حساس اداروں کو بھی سیاسی معاملات میں گھسیٹنے کی چالیں چلی جا رہی ہیں ۔ اعلیٰ عدلیہ اور قومی سلامتی کے ضامن حساس اداروں کو سیاسی جنگ میں ملوث کرنا کسی طور پر بھی درست نہیںہے ۔


Post A Comment:
0 comments: