وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کوریڈیو اور ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کردیا اور متنبہ کیا کہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں اور افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی، اس لیے باہر سے سازش ہوئی تھی۔ سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیقات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتی، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے، 63اے کی کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے، اس پر از خود نوٹس ہوتا۔انہوں نے کہا کہ امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، عدم اعتماد کی تحریک آنے سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنے پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 22کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے،
عمران خان نے کہا کہ ہم 14اگست کو آزادی کا جشن کیوں مناتے ہیں، باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہوجاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتے ہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چل جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا کو شرم نہیں آئی کہ ایک پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہو کر وہاں جارہے ہیں اور وہ بھی ان کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکی سفارت نے اپوزیشن کے لوگوں سے مل کربتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے۔ ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار یا غلام بنتے ہیں۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں،وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی، 35لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا۔ ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتے ہیں، روس کے خلاف جنگ میں ہم صف اول میں تھے۔ پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی۔وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، آج جو ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، آج اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئے گا تو سب سے پہلے یہ دیکھے گا کہ سپرپاور ناراض تو نہیں ہورہا ہے اور وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی۔
ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے، اپنے ملک کے عوام کے لیے ہونی ہے، ہم سب سے اچھے تعلقات رکھیں مگر ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں۔ایک طرفہ تعلقات کسی سے نہیں چاہیے ، انہوں نے کہا کہ ملک میں امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس پر پرسوں اتوار کو عشا ء کے بعد نکل پر پرامن احتجاج کرنا ہے۔ہمیں اپنی خود مختاری اور آزادی کی حفاظت کرنی ہے اور یہ جو ڈراما ہورہا ہے اس پر احتجاج کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، کون کیا کردار ادا کرتا ہے، تاریخ میں ہمیشہ سامنے آتا ہے، زندہ قوم ہمیشہ اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے، آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی، آزاد قوم کی طرح کھڑا ہونا ہے، قربانیاں اس لیے نہیں دی تھی کہ کوئی باہر کی قوت یہاں ایک امپورٹڈ حکومت بنائے۔وزیر اعظم عمران خان کااتوار کے رو ز سے میدان میں نکلنے کا اعلان انتہائی تشویشناک فیصلہ ہے کیونکہ تحریک عدم اعتماد کے خلاف عوامی تحریک شروع ہونے کے بعد ملک میں امن عامہ کی صورتحا ل بگڑ سکتی ہے اس لئے عمران خان کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اپنے حامی نوجوانوں کو ملک بھر میں احتجاج کیلئے باہر نکلنے کی کا ل دینے کی بجائے ایسا متبادل ذریعہ استعمال کرنا چاہیے جس سے ملک میں انارکی نہ پھیلے۔


Post A Comment:
0 comments: