وزیراعظم عمران خان نے ایک طاقتور ملک کی جانب سے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیوں پرمشتمل خفیہ دستاویز وفاقی کابینہ ،عسکری قیادت اور سینئر صحافیوں کے ساتھ شیئر کر دی جس میں پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے وزیراعظم کے دورہ روس پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ پاک امریکہ تعلقات کی بہتری اور بحالی کے لئے عمران خان کو وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہٹا نا ضروری ہے، ہم اس سے خوش ہیں نہ ہی یہ ہمارے لئے قابل قبول ہے ، اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی اور وہ بطور وزیراعظم برقرار رہے توا س کے پاکستان پر سنگین نتائج مرتب ہونگے تاہم اگر تحریک کامیاب ہوجاتی ہے تو پاکستان میں سب ٹھیک ہوجائیگا ، اس بات کا انکشا ف ہواہے کہ خط ایک میٹنگ میں دھمکی آمیزمندرجات پرمشتمل ہے جبکہ وزیراعظم کاکہناہے کہ وفاقی کابینہ کو خط کے حوالے سے اعتماد میں لیا گیا، عسکری قیادت کے ساتھ بھی خط شیئر کیااور فیصلہ کیا ہے کہ خط پارلیمان کے ان کیمرہ سیشن میں بھی لایا جائے گا اور قوم کے سامنے بھی مندرجات رکھے جائیں گے ۔وزیر اعظم نے سینئر صحافیوں کوخط پر بریفنگ دیتے ہوئے خط کے مندرجات ریکارڈنگ کی صورت میں پڑھ کر سنائے گئے تاہم انہیں خط نہیں دکھایا گیا اور بتایا گیا کہ خط دکھانے کی آئینی ممانعت ہے۔
ملاقات کے دوران صحافیوں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان سے سوالات بھی کئے گئے تو عمران خان نے بتایا کہ یہ خط عسکری قیادت کے ساتھ بھی شیئر کیا جا چکا ہے اور اسے پارلیمنٹ کے ان کیمرہ سیشن میں بھی پیش کیا جائے گا اور اس کے مندرجات پر بحث کی جائے گی ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی پارلیمنٹ ان کیمرہ سیشن میں مندرجات سامنے لائیں گے۔جبکہ وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ اس خط کے مندرجات عوام کے سامنے بھی رکھیں گے۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ کتنا چانس ہے کہ آپ کی حکومت بچ جائے گی تو عمران خان نے جواب دیا کہ 80فیصد امکانات ہیں کہ میری حکومت بچ جائے گی۔ ذرائع کے مطابق خط میں پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکی دی گئی ہے اور وزیراعظم کے دورہ روس سے متعلق بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ خط میں تحریک عدم اعتماد اور وزیراعظم کا دورہ روس کا بار بار ذکر کیا گیا ہے تاہم خط کے حوالے سے یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ کس ملک سے آیا یا کس ملک سے لکھا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوتی ہے تو پاکستان کیلئے مسائل پیدا ہوں گے اور اس کے نتائج سنگین ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق دھمکی آمیز خط ایک میٹنگ کے منٹس پر مشتمل ہے۔ذرائع کے مطابق یہ خط امریکہ دھمکیوں پر مبنی ہے جس کے مندرجات پاکستانی سفارتکاروں کے ساتھ ایک میٹنگ پرمشتمل ہیں ۔ ماہرین اور تجزیہ کاروں کے مطابق اس خط سے پاکستان میں بیرونی مداخلت ثابت ہوتی ہے ۔
عالمی ذرائع ابلاغ اور بین الاقوامی مبصرین بھی وزیر اعظم عمران خان کو لکھے گئے خط پر اپنے اپنے نکتہ نظر سے تبصرے کر رہے ہیں جبکہ پاکستان میںاپوزیشن لیڈران اور ان کے طرفدار میڈیا چینلز وزیر اعظم کی جانب سے ملنے والے خط کے انکشاف کا تمسخر اڑا رہے ہیں اور پاکستانی عوام کو یہ باور کرا نے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم کو ایسا کوئی خط ملا ہی نہیں ہے جبکہ وزیر اعظم اس خط کو اعلیٰ دفاعی حکام کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں بھی یہ خط دکھانے کی پیشکش کر چکے ہیں۔تاکہ اس خط کے بارے میں پھیلائی گئی ڈس انفارمیشن کو غلط ثابت کیا جا سکے ۔عمران خان کی حکومتی پالیسیوں ،اقدامات اور ان کی سیاست سے لاکھ اختلافات کے باوجود بھی پوری سیاسی قیادت اور قوم کو وزیر اعظم کے نام دھمکی آمیز خط پر اپنی قومی غیرت اور ملی حمیت کا منظم مظاہرہ کرنا چاہیے اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے سلسلے کو بند کرانے کیلئے متفقہ قومی لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔


Post A Comment:
0 comments: