وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت بدھ کے روز نئی وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا، جس میں کابینہ کو ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ اپریل اور مئی میں ڈیزل، پٹرول پر سبسڈی سے خزانے کو 67ارب نقصان ہوگا، اس وقت خزانے کو ڈیزل پر 52اور پٹرول پر 22روپے فی لیٹر نقصان ہو رہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک کا آئینی راستہ اپناتے ہوئے کامیاب ہوئے ہیں، اور کامیابی کے بعد اتحاد وجود میں آیا، حکومتی اتحاد ذاتی مفاد سے بالاتر اور عوامی مفاد کے لیے ہوگا، یہ اتحاد ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہوکے عوام کی خدمت کرے گا، عوام کو ریلیف دینا ہی میری حکومت کا بنیادی مقصد ہے۔شہبازشریف نے کہا کہ یہ کرسی اور عہدہ پھولوں کی سیج نہیں ہے، ہمارے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں ،ہمیں مل کر ان چیلنجزمقابلہ کرنا ہوگا ۔ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری ہے، کابینہ میں بہت اہل اور تجربہ کار افراد شامل ہیں جنہوں نے قربانیاں دیں، چینی کہاوت ہے جہاں چیلنج ہے وہاں موقع بھی ہے، موجودہ صورتحال میں بھی یہی ہے یہاں چیلنج بھی اور کام کرنے کا موقع بھی ہے، مشکلات ضرور آئیں گی مگر دیکھنا ہوگا مسائل کیسے حل کرنے ہیں، خلوص اور عزم کے ساتھ کام کیا جائے تو کوئی بھی چیلنج پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
توقع ہے باہمی مشاورت سے تمام چیلنجز پر قابو پا لیں گے۔گذشتہ ساڑھے تین سال میں ہر شعبے میں تباہی ہوئی ہے اور عوام کو ترقی کے جعلی خواب دکھائے جاتے رہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، بجلی اور ایندھن نہ ہونے کے باعث سینکڑوں کارخانے بند پڑے ہیں، ہمارے بچوں کا آخری بال بھی قرضوں میں ڈوب چکا ہے،وفاقی کابینہ کو جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، کابینہ کو لوڈشیڈنگ کی وجوہات سے آگاہ کیا جائے گا، پاکستان میں بہتری لانی ہے، معیشت کی بحالی کے لیے مزید وسائل پیدا کرنا ہوں گے، ساڑھے 3سال سے جاری کرپشن کو ختم کرنا ہے، ہم نے ڈوبتی کشتی کو کنارے لگانا ہے،عزت کا تقاضا ہے کہ آپ خود کو مٹی سے مٹی بنا دیں، آپ کے سامنے مہنگائی، لوڈشیڈنگ سمیت کئی چیلنجز ہیں، کابینہ اراکین نے مجھے گائیڈ کرنا ہے، مشورے اچھے اور تلخ بھی ہوں گے، ہم اتحاد سے چلیں گے تو ہم بڑی سے بڑی مشکل کا مقابلہ کر لیں گے۔شہبازشریف نے کہا کہ مسائل کے حل کے لیے کوئی جادو کی چھڑی کام نہیں آئے گی، عوام کے مسائل حل کرنے کیلئے دن رات محنت کرنی ہوگی۔ مجھے احساس ہے کہ سفید پوش طبقہ کی مشکلات کم کرنے کیلئے ہم کیا کچھ کر سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمیں قومی خزانہ جس حالت میں ملا ہے وہ میری خواہش کو پورا کرنے کے قابل نہیں، پھر بھی ماہِ رمضان کے دوران اپنے تنگدست اہلِ وطن کو مایوس نہیں ہونے دینگے۔
مشکلات کو کچھ کم کرنے کے لیے پنجاب میں 10کلو آٹے کی قیمت کم کردی ہے، ہمیں قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے کرنے ہیں، بلوچستان کے عوام کے مسائل پر بھرپور توجہ دینا ہوگی، دیگرصوبوں کے مسائل پر بھی درددل کے ساتھ توجہ دینا ہوگی۔وزیراعظم نے کہا کہ زہریلے پروپیگنڈے کا حقائق کی بنیاد پر جواب دینا ہوگا، چار سال اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق دور میں سیاسی انتقام اور بدبودار احتساب ہوا، جو الزامات انہوں نے لگائے وہ تمام جب کورٹ میں گئے تو ثابت نہیں ہوئے،نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا،پارلیمنٹ اور میڈیا کے خلاف مہم چلائی گئی، ملکی ترقی میں حصہ لینے والے کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار بھی نیب نیازی گٹھ جوڑ کی نذر ہو گئے۔اس موقع پر وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کھاد کی قلت اورسبسڈی میں بے ضابطگیوں پر کمیشن بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان معیشت کیلئے بارودی سرنگ نہیں بلکہ ایٹم بم بچھا کرگئے۔ بغیرسمری کے خان صاحب نے ایک قلم سے پیٹرول ،ڈیزل سستا کردیا، انشااللہ ایسا کوئی طریقہ نکالیں گے کہ آئی ایم ایف پروگرام بحال ہوجائے، بجٹ ڈسپلن واپس لائیں گے ، عوام اور ترقی دوست بجٹ دیں گے۔ مہنگائی بھی کم کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیزل پر 51روپے 52پیسے اور پیٹرول پر21روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے،پٹرول پر سبسڈی کا نقصان غریب اور متوسط طبقے پر ہوتا ہے،اس پر وزیراعظم کو کوئی نہ کوئی فیصلہ کرنا ہوگا۔وزیر اعظم شہباز شریف کے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں خطاب ان کی عوام کو در پیش مشکلات کے احساس کا غماز ہے جبکہ مہنگائی کم کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے کا اعلان بھی خوش آئند ہے مگر وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی میڈیا بریفنگ سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ موجودہ حکومت پیٹرول اورڈیزل کی قیمتوں کو بڑھانا چاہتی ہے اگر ایسا کیا گیا تو اس سے نہ صرف مہنگائی کم کرنے کی کاوش متاثر ہوگی بلکہ عوام میں بھی نئی حکومت کے خلاف غم و غصہ پیدا ہوگا اس لئے وزیر اعظم کو سوچ سمجھ کر دانشمندانہ فیصلے کرنا ہوں گے تاکہ ان کی حکومت کیلئے مشکلات پیدا نہ ہوں ۔


Post A Comment:
0 comments: