وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے منگل کووفاقی کابینہ کی تشکیل کے بعد رمضان المبارک میں عوام کو مزید ریلیف فراہم کرنے کے لیے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے ہنگامی اجلاس منعقد کیا ،اجلاس میں تمام صوبوںکے چیف سیکرٹریز نے وزیر اعظم کو قیمتوں اور اشیا کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ دی ۔اس موقع پر وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے روزہ داروں کے لیے بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے عید تک 10کلو آٹے بیگ کی قیمت550سے کم کر کے صوبہ پنجاب میں400روپے اور رمضان بازار اور یوٹیلیٹی اسٹورز میں فی کلو چینی کی قیمت 75روپے سے کم کر کے70روپے مقرر کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ باقی صوبے بھی یہ قیمتیں مقرر کرنے کی کوشش کریں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ صوبہ پنجاب آٹا اور چینی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بلوچستان اور آزاد جموں کشمیر کی امداد کریں۔ وفاقی حکومت ضرورت کے مطابق بلوچستان کو اضافی ادائیگی کرے گی۔ وزیر اعظم میاں محمدشہباز شریف کا اپنی کابینہ مکمل کر تے ہی عوام کو مہنگائی سے ریلیف دینے کا اقدام قابل قدر ہے اگرچہ آٹے اور چینی کی قیمتوں میں معمولی کمی کی گئی ہے تاہم وزیر اعظم کی اس اقدام سے پاکستان کے مسائل زدہ عوام ا ور مہنگائی کے عذاب سے دو چار غریبوں کو یہ حوصلہ ضرور ملا ہے کہ نئی حکومت کو اپنے ملک کی عوام کی مشکلات کا بخوبی نہ صرف احساس ہے۔
بلکہ وزیر اعظم عنان اقتدار سنبھالتے ہی عوام کو ریلیف دینے کے لئے کوشاں ہیں۔اقتدار میں آنے سے قبل موجودہ وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اور ان کی اتحادی جماعتوں کے قائدین ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف سراپا احتجاج تھے ۔مسلم لیگ ن ،جمعیت علماء اسلام اور پاکستان پیپلز پارٹی نے عمران خان کے دور میں مہنگائی کے خلاف بڑی بڑی عوامی ریلیاں بھی نکالیںاور عمران خان کو نا اہل وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے ان کی حکومتی کارکردگی پر بھی کڑی تنقید کی جاتی رہی ،ماضی کی اپوزیشن جماعتیں اب اقتدار میں آچکی ہیں جبکہ سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت رخصت ہو چکی ہے تو نئی حکومت کی آزمائش اور امتحان کا دور بھی شروع ہو چکا ہے۔وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی حلف اٹھانے والی نئی کابینہ میں بھی زیادہ تر ایسے لوگ شامل ہیں جن کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات ہیں ۔جن میں نامزد ملزمان عدالتوں سے عبوری ضمانتوں پر ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ آج وفاقی کابینہ کے ارکان کے حلف اٹھاتے ہی پی ٹی آئی کی قیادت نے الزام تراشی کا نیا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔جبکہ میڈیا چینلز بھی مقدمات کا سامنا کرنے والوں کو کابینہ میں شامل کرنے پر کڑی تنقید کررہے ہیں ۔سابق وزیر اعظم عمران خان اپنے پورے عہد حکومت میں مسلسل کہتے آئے ہیں کہ اپوزیشن کرپشن کے مقدمات میں این آر او لینے کے لئے ان پر دبائو ڈال رہے ہیں مگر وہ کسی کے دبائو میں ہرگز نہیں آئیں گے ۔
سابق حکومت کے وزراء اور ترجمان آئے روز موودہ حکمرانوں کی کرپشن کی کہانیاں سناتے رہے ہیں مگر نیب سمیت کوئی بھی ادارہ مبینہ کرپشن کے معاملات کو منطقی انجام تک نہ پہنچا سکاکیونکہ احتساب بیورو اور ایف آئی اے کے قائم کردہ مقدمات کو عدالتوں میں چیلنج کر کے معاملات التوا میں ڈالے جاتے رہے اب جبکہ حکومت تبدیل ہو چکی ہے تو ایسا محسوس ہوتاہے کہ نیب اور ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کی انکوائریاں اور زیر سماعت مقدمات بھی ختم ہو جائیں گے کیونکہ کرپشن مقدمات میں ملوث سیاسی قائدین یہ کہتے آئے ہیں کہ نیب پی ٹی آئی حکومت کا آلہ کار بن کر اپوزیشن رہنمائوں کے خلاف جھوٹے مقدمات بنا رہا ہے اور وہ اقتدار میں آکر قومی احتساب بیورو نیب کا ادارہ ہی ختم کر دیں گے یا نیب قوانین کو تبدیل کر دیں گے ۔نیب اور ایف آئی اے کے قائم کردہ کرپشن کے مقدمات سیاسی انتقام لینے کے لئے قائم کئے گئے تھے یا یہ تمام مقدمات حقائق کی بنیاد پر قانون کے مطابق قائم ہوئے تھے ،اس بارے میں سیاسی بیان بازی ہی ہوتی رہے گی۔دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ عوام کی اکثریت بھی ایسے معاملات کو زیادہ اہمیت نہیں دیتی بلکہ و ہ مسائل کا حل چاہتی ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف ملک سے مہنگائی اور بے روزگاری کا سد باب کرنے میں کامیاب ہو گئے تو ان پر عائد کردہ مبینہ الزامات بھی بے اثر ہو جائیں گے ۔


Post A Comment:
0 comments: